• ڇا توھان کان سنڌ سلامت جو پاسورڊ وسري ويو آھي..؟
    سنڌ سلامت جي انتظامي اي ميل تي روزانو پاسورڊ ري سيٽ ڪرڻ جون ڪافي درخواستون وصول ٿي رھيون آھن. جن تي خودڪار طريقي ذريعي اي ميل موڪلي رڪنن جا پاسورڊ ري سيٽ ڪيا پيا وڃن. ان باوجود ڪافي رڪنن کي پاسورڊ ري سيٽ ڪرڻ ۾ ڏکيائون اچي رھيون آھن. جيڪڏھن توھان سان پڻ ساڳيو مسئلو آھي تہ ھيٺ ڏنل بٽڻ تي ڪلڪ ڪري پنھنجي اي ميل واٽس ايپ ذريعي موڪليو. .انتظامي رڪن توھان جي پاسورڊ کي ري سيٽ ڪري توھان کي اطلاع موڪليندا. لک لائق..!

    واٽس ايپ ذريعي

سائنسي ڪتاب ۽ رسالا

’ہم جنس شادی کی سند جاری کی جائے‘
  • 8 گھنٹے پہلے
شیئر
150901035942_rowan_county_clerk_kim_davis_640x360__nocredit.jpg
Image copyright
Image captionکینٹکی میں رووان کاؤنٹی کی کلرک کم ڈیوس نے کہا کہ ان کا عقیدہ انھیں اس قسم کے فرائض سرانجام دینے کی اجازت نہیں دیتا
امریکی سپریم کورٹ نے ریاست کینٹکی میں ایک عیسائی اہلکار کو شادی کی سند جاری کرنے کا حکم دیا ہے جس نے ہم جنس شادی کے معاملے میں شادی کی سند دینے سے انکار کر دیا تھا۔

کینٹکی میں رووان کاؤنٹی کی کلرک کم ڈیوس نے کہا کہ ان کا عقیدہ انھیں اس قسم کے فرائض سرانجام دینے کی اجازت نہیں دیتا۔

لیکن سپریم کورٹ نے ان کی دلیل کو مسترد کر دیا اور اب ان کے پاس اس سلسلے میں مزید قانونی چارہ جوئی کی گنجائش ختم ہو گئی ہے۔

ان کے وکیل نے کہا ہے کہ وہ آج رات عبادت میں گزاریں گی اور منگل کی صبح جب ان کا دفتر کھلے گا تو وہ فیصلہ کریں گی کہ انھیں کیا کرنا ہے۔

خیال رہے کہ دو ماہ قبل جب ملک بھر میں ایک ہی جنس کے دو لوگوں کے درمیان شادی کو جائز قرار دیا گیا تب سے کم ڈیوس نے کسی کو کوئی سند جاری نہیں کی۔

150628131330_gay_marriage_usa_624x351_getty.jpg
Image copyrightGetty
Image captionہم جنس پرست شادی کے حامیوں نے امریکی سپریم کورٹ کے باہر مظاہرہ بھی کیا
امریکن سول لبرٹیز یونین نے چار لوگوں کی جانب سے ان پر مقدمہ دائر کر دیا۔ ان چار میں دو ہم جنس پرست تھے۔

بغیر کسی تنقید کے پیر کو اپنے فیصلے میں عدالت عظمیٰ نے مقدمے کی سماعت کو عارضی طور پر معطل کرنے کی ان کی اپیل بھی مسترد کر دی۔

ماہرین کا خیال ہے کہ اگر ڈیوس عدالت کے اس فیصلے کو تسلیم نہیں کرتیں تو انھیں توہین عدالت کے جرم میں سزا ہو سکتی ہے اور ممکن ہے انھیں جیل بھی جانا پڑے۔
 
برطانیہ کے ’سپرم‘ بینک کے ڈونر انتہائی کم
  • 3 گھنٹے پہلے
شیئر
150901115333_sperm_donors_640x360_bbc_nocredit.jpg

Image captionسپرم بینک کا مقصد ملک میں عطیہ کی کمی کو پورا کرنا تھا
برمنگھم میں برطانیہ کے نیشنل سپرم بینک یا نطفے کے قومی بینک کے کھلنے کے بعد اس میں ایک سال میں صرف نو مردوں نے اندراج کروایا ہے۔

اب یہ بینک اس میں مزید لوگوں کو شامل کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے اور اس کی چیف ایگزیکٹیو لورا وجنز نے امید ظاہر کی ہے کہ مردوں کی غیرت کو للکارنے سے نطفے کا عطیہ بڑھ جائے گا۔

انھوں نے ایک نئی اشتہاری مہم کی تجویز دی ہے جس میں ایک کارٹون سپر ہیرو سپرمین دکھایا جائے گا۔ اس طرح کی مہم ڈنمارک میں بہت کامیاب ہوئی تھی۔

2005 میں برطانیہ میں قانون میں تبدیلی کی گئی تھی اور نطفہ دینے والوں کی گمنامی کی شق ختم کر دی گئی تھی جس کو رضاکارانہ طور پر عطیہ دینے والوں میں کمی کی وجہ سمجھا جا رہا ہے۔

وجنز امید کرتی ہیں کہ ’سپر مین‘ کے پیغام سے مدد ملے گی۔ لیکن پھر بھی نطفے کے قومی بینک میں کسی حد تک کافی عطیہ دہندگان آنے میں تقریباً پانچ سال لگ جائیں گے۔

انھوں نے گارڈیئن اخبار کو بتایا کہ ’اگر میں اشتہار دوں کہ ’مردو، اپنی اہلیت ثابت کرو، مجھے بتاؤ کہ تم کتنے بہتر ہو، تو مجھے سینکڑوں عطیہ دہندگان مل جائیں گے۔

’اسی طرح ڈنمارک کے لوگوں نے کیا تھا۔ وہ فخر سے کہتے ہیں کہ یہ وائکنگ کا حملہ ہے، ڈنمارک سے برآمدات میں بیئر، لیگو اور نطفہ ہے۔ یہ فخر کی بات ہے۔‘

نطفے کا قومی بینک برمنگھم کے خواتین کے ہسپتال میں بنایا گیا تھا اور اسے صحت کے شعبے سے 77,000 پاؤنڈ کی گرانٹ دی گئی تھی لیکن اب یہ خود ہی اپنی فنڈنگ اکٹھی کرتا ہے۔

اس کے قیام کا مقصد یہ تھا کہ عطیہ دہندگان کی کمی سے نمٹا جا سکے جس کی وجہ سے مریض اکثر بیرون ممالک چلے جاتے ہیں یا پھر غیر رجسٹرڈ شدہ سروسز کا رخ کرتے ہیں۔

یہ برطانیہ کا پہلا کلینک ہے جہاں سے نسلی اقلیتوں کے لوگ مختلف عطیہ دہندگان سے اپنی پسند کا عطیہ منتخب کر سکتے ہیں۔

یہ جنوری 2016 سے برطانیہ کے مختلف کلینکوں میں ترسیل شروع کر دے گا۔
 
Back
Top