بھارتی خریداروں کو لبھانے کے لیے غیر ملکی ماڈلز
شیئر
Image captionروس، برازیل اور سلووینیا جیسے ممالک کی ماڈلز بھارتی ملبوسات میں
انٹرنیٹ شاپنگ میں بھارتی خریداروں کو لبھانے کے لیے غیر ملکی ماڈلز کا سہارا لینے کے رجحان میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
ان ویب سائٹس پر کرتا، لہنگا، ساڑھی یا شلوار قمیض کی طرح تمام ہندوستانی لباس اب غیر ملکی ماڈلز پہنے ہوئے نظر آتی ہیں۔
بی بی سی ہندی کے ویبھو دیوان کا کہنا ہے دراصل انٹرنیٹ اور فیشن دونوں ہی بہت تیزی سے تبدیل ہوتے ہیں اور اسی طرح انٹرنیٹ پر ٹرینڈز اور فیشن میں موسم کے مطابق کپڑے بھی تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔
اس شعبے سے منسلک افراد کا خیال ہے کہ دونوں کو ہی قدم سے قدم ملا کر چلنا پڑتا ہے۔
فری لانس سٹائلسٹ انیل ہوسمنی گذشتہ 13 سالوں سے ماڈلز کو کئی مشہور برانڈز کے لیے تیار کر رہے ہیں۔
وہ ان دنوں ایک آن لائن شاپنگ ویب سائٹ کی ایک نئی مہم میں مصروف ہیں، جہاں روس، برازیل، سلووینیا جیسے ممالک سے ماڈلز آئی ہیں۔
اور یہ تمام ماڈلز ہندوستانی تہذیب و ثقافت کو پیش کرنے والے ملبوسات کو زیب تن کیے ویب سائٹس کے لیے پوز کرتی ہیں۔
Image copyrightBBC World Service
Image captionبھارت میں غیر ملکی ماڈلز کا رجحان بڑھ رہا ہے
انیل کہتے ہیں: ’اس کی وجہ یہ ہے کہ بیرون ملک سے آنے والی ماڈلز بھارتی ماڈلز کے مقابلے زیادہ فٹ ہوتیں ہیں، اسی لیے وہ ہماری پہلی پسند ہیں۔ بھارت میں زیادہ تر ماڈلز اپنے جسم کے بالائی حصے پر زیادہ توجہ دیتی ہیں، وہیں غیر ملکی ماڈلز کا پورا جسم متوازن ہوتا ہے، جو انھیں ہر قسم کے پروڈکٹ کے لیے فٹ بناتا ہے۔‘
ایک دن میں ان ماڈلز کو تقریبا 80 سے 90 بار کپڑے تبدیل کر کے تصویر كھنچواني پڑتی ہیں۔
غیر ملکی ماڈلز کے پروفیشنل رویہ کے بارے میں انیل بتاتے ہیں: ’بھارتی ماڈلز کے مقابلے غیر ملکی ماڈلز زیادہ ذہنی کشادگی میں یقین رکھتی ہیں، وہ بلاجھجک جیسا کہو ویسے کرتی ہیں۔ اس ہمارا کام آسان ہو جاتا ہے کیونکہ ہم ان سے کم وقت میں زیادہ کام کروا پاتے ہیں۔‘
آن لائن شاپنگ کے لیے فوٹوگرافی بڑے بڑے سٹوڈیوز میں ہوتی ہے۔
Image captionاربن سٹوڈیو میں فوٹو اور ڈیزائن پر کام ہوتا ہے
ایسا ہی ایک سٹوڈیو’اربن سٹوڈیوز‘ دہلی کے سے ملحق شہر گڑگاؤں میں ہے۔ اس کے تخلیقی سربراہ نوید مہتاب بتاتے ہیں: ’ہمارے یہاں بہت سے ممالک سے ماڈلز آتی ہیں۔ ان ماڈلز کو ملک و بیرون ملک سے کئی ایجنسیاں لے کر آتی ہیں۔
’ایک ایجنسی ان ماڈلز کے ملک کی اور ایک ہندوستان کی دونوں مل کر، صارفین کی ضرورت کے مطابق ان ماڈلز کو بھارت بلاتے ہیں۔‘
ان کے مطابق: ’یہ ماڈلز زیادہ تر تین سے چار ماہ کے ویزے پر ہندوستان آتي ہیں۔ اسی دوران وہ ماڈلنگ کے ذریعے پیسے کماتی ہیں ساتھ ہی ہندوستان کی سیر بھی کرتی ہیں۔‘
گذشتہ پانچ سالوں میں آن لائن شاپنگ میں بہت اضافہ ہوا ہے۔
Image copyrightbbc
Image captionروسی ماڈل ڈاریا ایک شوٹ کے دوران ہندوستانی لباس میں
نوید کہتے ہیں: ’سب سے پہلے صرف ماڈل کے پاس ریمپ ہوتا تھا یا کچھ ٹی وی اشتہارات، لیکن آن لائن شاپنگ کے آنے سے جیسے جیسے ان پر فروخت کی اشیا بڑھی ہیں ویسے ویسے ان سامانوں کو فروخت کرنے کے لیے ماڈلز کے مطالبے میں بھی اضافہ ہوا ہے۔‘
روس سے آنے والی ماڈل ڈاریا بتاتی ہیں: ’میں چار ماہ کے لیے بھارت پہلی بار آئی ہوں۔ مجھے یہ نہیں معلوم کی لوگ مجھے بھارتی پوشاک میں دیکھ کر آن لائن پر کپڑے خریدیں گے یا نہیں۔
’لیکن اگر ایک خوبصورت ماڈل ایک کرتے میں اچھی لگ رہی ہے تو شاید انھیں پسند آئے۔ مجھے اس کام میں بہت مزہ آ رہا ہے۔‘
جبکہ دوسری جانب بھارتی ماڈل رگھو كاٹل کا کہنا ہے کہ ’غیر ملکی ماڈلز آج کل آن لائن مارکیٹ کی ڈیمانڈ ہے۔ان کا خیال ہے کہ غیر ملکی ماڈلز کے رنگ و روپ پر بھارتی خریدار اور کمپنی دونوں ہی فدا ہو جاتے ہیں اور یہی بات انھیں ماڈل بناتی ہے۔‘